منگل کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قتیبہ پبلک سکول کو چند سال پہلے لیز پر دینے کے بعد اس کا نہ صرف معیار گرگیا ہے بلکہ یہاں پر اسلامی شعائر کی پابندی کی تربیت کا نظام بھی ختم ہوکر رہ گئی ہے جہاں پہلے والدین اپنے بچوں کو تعمیر سیرت کے لئے بھیجتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ سکول کا انتظامیہ بچوں سے تو بھاری فیس وصول کرتی ہے لیکن اساتذہ کو چھ ہزار سے آٹھ ہزار روپے کی قلیل تنخواہ پر ٹرخایا جاتا ہے اور یہاں کوئی سروس اسٹرکچر بھی موجود نہیں ہے اور نہ ہی ان کو ملازمت کی کوئی سیکیورٹی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سکول کا معیار انتہائی طور پر گرگئی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ سکول میں اسی سے ذیادہ طالب علم اس سال فیل ہوئے جس سے خراب تعلیمی صورت حال خود بخود واضح ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سکول انتظامیہ نے مخلوط ٹیچنگ اسٹاف نہ رکھنے کی جماعت اسلامی کے ساتھ اپنے معاہدے کی پاسداری نہ کرتے ہوئے اب اس کی خلاف ورزی میں مصروف ہے جس کے ذریعے وہ چند ٹیچروں کی تنخواہیں بچارہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پرائیویٹ اداروں میں پڑھانے والے اعلیٰ تعلیمی کوالیفیکیشن رکھنے والوں کی استحصال کا خاتمہ کیا جائے اور ایم ۔اے ، ایم ۔ایس سی کی ڈگری رکھنے والوں کو گزارہ الاؤنس دیا جائے اور قتیبہ سکول سمیت دوسرے اداروں میں اساتذہ کو کم ازکم پندرہ ہزار روپے کا تنخواہ دلایاجائے۔ ]]>