ارباب اقتدار سے استدعا
تحریر : نصرت الہی گرم چشمہ
16 جولائی 2015 ء سے شروع ہونے والے بارشوں نے چترال اور اس کے اس پاس کے علاقوں کو ملیا میٹ کر کے رکھدیا ۔ بستیوں کے بستیاں اُجڑ گئی ۔یو ںیہ سلسلہ تقریباً تین ہفتوں تک جاری رہا ۔ازمائش ومصیبت کی اس گھڑی میں ہر طرف خوف وحراس اور پریشانی کا ساماں تھا چترال کے کئی علاقے تاحال چترال سے ایک مہینہ سے زیادہ عرصہ گرزگیا چترال اور سب ڈویژن یعنی بونی روڈ کو چترال میں ہائی سمجھا جاتاہے با نسبت چترال گرم چشمہ اور چترال بمبوریت وغیر ہ کے اس روڈ کا اتنا زیادہ عرصہ تک ٹاؤں چترل سے منقطع رہنا ڈسڑکٹ چترال کے شدید ترین سیلاب پر دلا لت کر تاہے حالات کا احساس کرتے ہوئے ۔وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ ،چیف آف آرمی سٹاف سے لیکر قائد حز اختلاف تک سب چترال تشریف لائے ۔مختلف علاقوں تک جاکر حالات کا بچشم خود مشاہد ہ کیا ۔جہاں نہ جاسکے ان کا فضائی جائز ہ ضرور لیے ۔
اسداری کا موں میں تیزی اور بہتری لانے کی یقین دہانی کے ساتھ متاثرین کے ساتھ ہر قسم کی تعاؤں کا یقین دلایا سول محکموں کو فعال کر نے کے ساتھ FWO کو راستون کی بحالی کیلئے فوری فعال کر دے وزیر اعظم سے لیکر آرمی چیف تک جتنے بھی رہنما اور سیاسی قائدین یہاں تشریف لائے ۔مصیبت کی اس گھری میں متاثرین سے ہمدردی کر کے عوام سے د اد تحسین حاصل کیے ۔بہر حال مصیبت اور تکلیف کے اس لمحے میں حکمران،عوام اور تما م اداروں سمیت ہر قسم کے شعبہ ہاے زندگی نے بڑھ چھڑ کر حصے لئے تاہم اگر چہ متاثریں مکمل طور پر تونہیں بلکہ عارضی طور پر بحال ہوچکے ہیں ۔ اور ان کو مکمل حوصلہ افزائی ملی ہے ارباب اقتدار سے یہ اُمید تو ہے کہ انشا ء اللہ العزیز متاثرین کی مکمل بحالی میں کو ئی کسر نہیں چھوڑ یں گے اس ضمن میں ایک گزارش یہ ہے کہ قدرتی آفات جب آتے ہیں تو غیر متوقع جگہ کو بی اپنی لپیٹ میں لیتے ہیں۔ایسی آفات کیلئے مکمل منصوبہ بندی کر ناناممکن اگر چہ نہیں مشکل ضرور ہے ۔لیکن بعض راستے اور مقامات ایسے ہیں جو ہر سال بلکہ سال کے دونوں موسم یعنی گرم اور سرما میں بدستور حکومت اور ارباب اقتدار کیلئے درد سر بنے ہوتے ہیں ۔اس وقت ایسے مقامات اور سڑکوں کو متبادل انداز میں محفوظ جگہوں پر بنایا جانا اس لئے ممکن ہے کہ تمام حکومتی ادارے اور افسر ان کے نوٹس میں آچکے ہیں حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھاین جی اوز اور کئی ادارے بھی اس سلسلے میں فعال ہیں اسکی زندہ مثال چترال گرم چشمہ روڈ ہے ۔
اسکی صورت حال کسی سے پوشیدہ نہیں کہ موسم سرما میں آسمان سے بر ف گرتے ہی برفانی تودے کی وجہ سے یہ راستہ بدستور بند رہتا ہے ۔اور گرمی کے مون سون بارشوں کے موقعے پر سیلاب اور دریا میں طغیانی کی وجہ سے یہ روڈ سرے سے ختم ہوجاتاہے توبھاری خرچے سے دوبارہ نئے انداز میں پھر اس مقام پر بنایا جاتاہے تاکہ یہ سال ڈیڑھ سال تک دریائی طغیانی کا منتظر رہے ۔اندازہ تو یہ ہے کہ ابتک اس روڈ پر جتنے خرچے ہوئے ۔اگر ان کو کسی نئی سڑک پر لگایا جاتاتو اس جیسے کئی سڑکیں بن جاتی ؟ اس مرتبہ ٹھیک ایک مہینہ کے بعد 17 اگست کو یہ راستہ کھول دیا گے ااس کازیادہ حصہ عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت بنا یا لہذا سیاسی قائد ین اربا ب اقتدار ،اور بہی خواہان قوم سے گذارش یہ ہے کہ گرم چشمہ کے عوام کی مفاد اور بقا اس میں ہے کہ اس روڈ کا نقشہ ہی تبدیل کر کے مناسب محفوظ مقام سے گر م چشمہ تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔چاہے اس کیلئے عوام کو ساتھ لینا کیوں نہ پڑے ۔اسوقت یہ ناممکن نہیں۔سول اداروں کے ساتھ فوجی قیادت بھی عوام کی بحالی وبہتری کے لئے سرگرم عمل ہے ۔البتہ سیاسی رہنماؤں سے یہ گذارش ہے کہ اس کام کو صرف اور صرف علاقے اور قوم کی مفاد کیلئے کریں اپنے لئے سیاسی کردار کا مسئلہ ہر گز نہ بنائیں ۔