Site icon Chitral Today

Meeting discusses reconstruction of flood-hit areas

Report S.N. Peerzada
BOONI, Aug 19: All line department heads attended a meeting chaired by MPA Sardar Hussain here.
BooniThe agenda of the meeting was the rehabilitation of the flood-affected people and the reconstruction of damaged infrastructure.
AC Mastuj briefed the participants about the post-flood devastations in upper Chitral.
According to C&W officials, 143 million rupees were released for the District Council Chitral and a proposal for Rs166 million was sent to the commissioner Malakand for approval.
As many as 75 percent road are open in upper Chitral while upper Yarkhun and Rech roads will open within two to three days.
The XEN irrigation said the flood washed away 495 irrigation channels and after the assessment the department needed 692 million rupees for reconstruction of these water channels on an urgent basis. He said his department needed 450 million rupees for the protection walls. He said after the flood the department received only 11 million rupees which were not enough for the rehabilitation.
Public Health Department officials told the meeting that 77 pipeline projects were destroyed in upper Chitral and with the cooperation of NGOs and the local community 11 of the projects were restored. There is a need for at least 10 million rupees to complete the restoration work.
According to EDO education, 24 schools were completely damaged in Chitral and there is a need for tents to run temporary classes.
The EDO female requested the MPA, Sardar Hussain, to divert the 25 million rupees allocated for the security measures towards the reconstruction of the damaged schools.
TMA Mastuj complained regarding the unavailability of funds and heavy machinery.
The AKRSP head briefed the meeting about the AKF And Focus relief operation in the flood-affected areas of upper Chitral.
MPA Sardar Hussain assured the all the line departments that the KP and federal governments would provide billions of funds to the flood affected district of Chitral soon after the complete assessment of the damages.       

چترال(بشیر حسین آزاد) سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی میں لائن ڈیپارٹمنٹ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت رکن صوبائی اسمبلی سید سردار حسین کر رہے تھے۔یہ اہم اجلاس ایم پی اے کے ہدایت پر بلائی گئی تھی جس میں تمام سرکاری محکموں کے سربراہان اور غیر سرکاری اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید سردار حسین نے اس بات پر نہایت برہمی کا اظہار کیا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی، سینکڑوں گھر تباہ ہوئے لوگوں کے رابطہ سڑکیں، پل وغیرہ تباہ ہوئے ہیں مگر بعض محکموں کے افسران صرف اپنے کمیشن اور بالائی آمدنی کے چکر میں بحال کاری کی کام میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں یا اس میں دلچسپی نہیں لیتی۔اجلاس کے شرکاء کو اسسٹنٹ کمشنر مستوج منہاس الدین نے بریفنگ دیتے ہوئے نقصانات کا رپورٹ پیش کیا۔ جس کے بعد تمام محکموں کے سربراہان اور نمائندوں نے اپنے اپنے محکمے کی کارکردگی، ضروریات، نقصانات اور تجاویز پیش کئے۔
ایم پی اے سردار حسین نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی ناقص کارکردگی پر نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ایچ ای کی چترال میں کروڑوں روپے کی لاگت سے دس بارہ منصوبوں پر کام شرو ع ہوا تھا مگر بدقسمتی سے ان میں ایک بھی مکمل طورپر کامیاب نہیں ہوا جبکہ ان لوگوں نے اپنے کمیشن کے خاطر کاغذی کاروائی کرتے ہوئے فنڈ بھی ہضم کیا۔لوگ ایک قطرہ پانی کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ محکمے کے افسروں کو عوام کی تکلیف کی پرواہ ہی نہیں ہے۔ اسی طرح سی اینڈڈبلیو کے حوالے سے بھی کافی شکایات سامنے آئی کہ انہوں نے ابھی تک چترال کے کئی علاقوں میں رابطے سڑک بحال نہیں کئے ہیں۔
ایریگیشن کے ایگزیکٹیو انجینئر اختر رشید نے تجویز پیش کی کہ صوبائی سطح پر کوئی ایسی قانون سازی کی جائے کہ تمام ترقیاتی کاموں میں عوام کی شرکت لازمی ہو جب تک عوام ایک منصوبے کو اپنا سمجھ کر کامیاب کرنے کی کوشش نہ کرے کوئی مائی کا لال اسے کامیاب نہیں کرسکتا۔اجلاس میں پبلک ہیلتھ کے ایس ڈی او کو ہدایت کی کہ فوری طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پائپ پہنچایا جائے تاکہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت قدرتی چشموں سے پینے کی پانی پائپ کے ذریعے لائے۔ محکمہ تعلیم مردانہ اور زنانہ دونوں کے ضلعی افسران کو ہدایت کی کہ چترال کے اکثر سکولوں کی یا تو چاردیواری گر چکی ہے یا دریا کی کٹائی کی وجہ سے جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں ان تمام متاثرہ سکولوں کو خیمے پہنچایا جائے تاکہ یہ بچے خیمہ (ٹینٹ) میں بیٹھ کر اپنی پڑھائی جاری رکھ سکے۔ ایم پی اے نے تحصیل میونسپل انتظامیہ کے ذمہ داران پر نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی غفلت کی وجہ سے کروڑوں روپے کافنڈ واپس چلاگیا۔اجلاس میں غیر سرکاری اداروں کے کاموں کو بھی بے حد سراہا گیا کہ مصیبت کے اس گھڑی میں متاثرہ لوگوں تک ریلیف پہنچاتے رہے۔ایم پی اے نے واضح کیا کہ کسی بھی سرکاری ادارے میں بدعنوانی، غفلت اور سست روی برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس میں گاڑیوں کی خریدنے میں پندرہ کروڑ روپے کی غبن پر بھی شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بد عنوان افسروں کو انصاف کے کٹہرے میں ضرور کھڑا کریں گے۔ اور لوٹا ہوا قومی دولت ان سے واپس لیا جائیگا۔ اجلاس میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو، محکمہ ذراعت، تعلیم، ٹی ایم اے، آبپاشی، محکمہ خوراک ، پبلک ہیلتھ وغیرہ تمام ذیلی محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔جن کو ایم پی اے سردار حسین نے ہدایت کی کہ وہ دن رات ایک کرکے فوری طور پر بحالی کا کام شروع کرے تاکہ لوگ سردیاں آنے سے پہلے پہلے اپنے تبا ہ شدہ مکانات، آبپاشی کی نہریں، پینے کی پانی کی پائپ لائن ، پُلیں وغیرہ بحال کرے تاکہ یہ لوگ ایک بار پھر معمول کی زندگی گزارنا شروع کرے۔

Exit mobile version