Site icon

Back to prolonged loadshedding

bashir بشیر حسین آزاد پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف اور وزیر مملکت عابد شیر علی نے اعلان کیا تھا کہ مئی2015میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا۔چترال ٹاون کے8ہزار کمرشل اور 20ہزار گھریلو صارفین اس بات پر حیران ہیں کہ وفاقی حکومت نے جھوٹ بولا تھا یا چترال ٹاون پیسکو(PESCO) کی عملداری میں شامل نہیں۔مئی 2015سے چترال ٹاون میں روزانہ 14گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ شروع ہوگئی ہے۔بقایا 10 گھنٹے جو بجلی آتی ہے اُس کی وولٹیج30 اور70کے وی کے درمیان ہوتی ہے۔اتنی کم وولٹیج میں کوئی کارآمد بلب نہیں جلتا۔کوئی کارآمد مشین کام نہیں کرتی۔گو10گھنٹے کی بجلی بھی کسی کام کی نہیں ہوتی۔ چترال ٹاون کے سماجی اور سیاسی حلقوں میں نیزمساجد اور پبلک مقامات پر یہ بات عام ہے کہ ن لیگ کی حکومت چترال ٹاون کے شہریوں سے سیاسی انتقام لے رہی ہے۔یہاں پیپلز پارٹی ،مشرف لیگ اور عمران خان کی پارٹی کو ووٹ ملے تھے۔حالیہ بلدیاتی انتخابات میں بھی مشرف لیگ کے دو اُمیدوار ضلع کونسل میں اور دو امیدوار تحصیل کونسل میں کامیاب ہوئے جبکہ ن لیگ کے تمام اُمیدوار ہارگئے۔وجہ یہ ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے ماضی میں بھی چترال کو نظر انداز کیا تھا۔صارفین کی کمیٹی نے بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کے بارے میں شکایت کی تو لائن سپرٹنڈنٹ غلام رشید نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے حکم سے بوائز ڈگری کالج کے ٹیوب ویل کو بجلی دی گئی ہے۔اس وجہ سے بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے۔کالج ذرائع نے بتایا کہ یہ بات سفید جھوٹ ہے ۔پچھلے سال اگست کو ایک میٹنگ میں فیصلہ ہوا تھا کہ رات بارہ بجے سے چار بجے تک بوائز کالج کے ٹیوب ویل کو بجلی دی جائیگی۔اس میں دن کے اوقات کا ذکر نہیں تھا۔واپڈا نے میٹنگ کے اس فیصلے پر کبھی عمل نہیں کیا۔ٹیوب ویل کا شیڈول رات بارہ بجے سے چار بجے تک کا وقت تھا۔اس میں دن کے14گھنٹوں کا کوئی ذکر نہیں تھا ۔جس کی وجہ سے مہینے میں چھ بار ہزاروں صارفین کو بجلی سے محروم رکھنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی نقصان پہنچایا جارہا ہے جس کا کوئی پوچھنے والا نہیں۔میٹنگ میں دن کے وقت بازار کو بجلی دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔پیسکو حکام جھوٹ بولنے کے ماہر ہیں۔ایسا جھوٹ بولتے ہیں جس پر سچ کا گماں ہوتا ہے۔چترال کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پیسکو چترال میں پڑھا لکھا افیسر مقرر کیا جائے۔ غلام رشید کی خود ساختہ بادشاہت کو ختم کیا جائے۔سیاسی اور سماجی حلقوں نے مشرف لیگ کے ایم این اے شہزادہ افتخار الدین،پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سلیم خان اور پی ٹی آئی کی ایم پی اے بی بی فوزیہ کی کارکردگی پر بھی شدید تنقید کی ہے۔نیز ایم پی اے سردار حسین کے کردار پر بھی نکتہ چینی کی ہے۔عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چترال ٹاون کو دن کے وقت مقامی بجلی گھر اور رات کو ریشن بجلی گھر سے بجلی دی جائے ۔کم وولٹیج کا مسئلہ حل کیا جائے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ14گھنٹوں سے کم کرکے زیادہ سے زیادہ 2گھنٹے کردیا جائے۔]]>

Exit mobile version