Chitral Today
Latest Updates and Breaking News. Editor: Zar Alam Khan.

(II) میری تعلیم یافتہ بیوی 

دھڑکنوں کی زبان محمد جاوید حیات

میں نے اپنی عام سی زندگی میں کھبی خواب نہیں دیکھا تھا۔ میری تعلیم واجبی سی تھی اس لئے معمولی سی نوکری ملی ۔ لڑکپن فٹ بال کھیلتے گذرا۔ گھر میں میری پھوپڑ پن اور لاپرواہی سے گھر والے نالان تھے شکایت کرتے ۔۔۔ ماں کہتی ۔۔۔تجھ کواگر تجھ جیسے جیون ساتھی مل گئی تو تمہاری زندگیوں کا خدا حافظ ہے ۔۔

میرا ایک ساتھی خوب پڑھ کر آفیسر بن گیا تھا ۔ جب آفیسر بن کے آیا ۔ میں بے تابی سے اس کے گلے لگنے دوڑا تو اس کی رعونت ، غرور اور بلغمی مزاج نے مجھے لرزہ باآندام کر دیا ۔ وہ بڑی بے زاری سے ایک ہاتھ ملایا ۔ میں تڑپ کے رہ گیا مجھے اپنی کم مئیگی اور شکستگی سے بڑی شرمندگی ہوئی اور یہ شرمندگی میں اپنا مقدر سمجھنے لگا ۔ اب یونیورسٹی کی پڑھی یا پڑھا مجھے کوئی اور مخلوق نظر آنے لگے ۔ اس دوران میرے محکمے میں ایک بڑے آفیسر کی تقرری ہوئی ۔وہ باہر ملک کا پڑھا لکھا تھا ۔ میں حیران رہ گیا کہ وہ مسکرا بھی رہا تھا ۔ گلے بھی لگا رہا تھا ۔ میں نے کہا شاید انگریزی کا قصور نہ ہو تربیت کا قصور ہو۔ میں مزید کشمکش میں مبتلا ہو گیا ۔ کہ اگر یہ تعلیم یافتہ ہے کہ وہ کون ہے اگر وہ تعلیم یافتہ ہے تو یہ کون ہے ۔ پھر سوچنے لگا کہ یہ ادارے، یہ نصاب یہ مواد یہ کتابیں کیاہیں۔ میری زندگی اس وقت آگ کی نذر ہوگی جب میرے گاؤں کی ایک تعلیم یافتہ خاتون کے ساتھ میرے رشتے کی بات ٹھری ۔ میرے انکار کی تو کوئی اہمیت نہ تھی میرے والدین زندہ تھے ۔

میرا گھر روایتی تھا وہاں بزرگوں کے فیصلوں کو ٹالنا محال تھا۔ یہ خاتون شہر میں پڑھی ہوئی تھی ۔ لفظ انگریزی سے میں سہم جاتا تھا ۔ مگر وہ انگریزی پڑھی ہوئی تھی اور کالج میں انگریزی پڑھاتی تھی ۔ میں نے کئی بار فیصلہ کیا کہ یہ گاؤں چھوڑ کر بھاگ جاونگا بہت مجبور ہو کر اپنی دادی اماں کے پاؤں پڑگیا ۔ میں نے اپنی مجبوری بیان کی دادی اماں نے کہا بیٹا ! وہ تعلیم یافتہ ہے تہذیب یافتہ ہے پڑھی لکھی ہے ۔ میں نے کہا دادی اماں میری مجبوری بھی یہ ہے کہ وہ مجھ سے زیادہ پڑھی لکھی ہے ۔ تعلیم میں قابلیت میں عہدے میں مجھ سے بڑھ کر ہے ۔ ماں جی ، مر تبے اور مقام کا لحاظ رکھنااور برابری اسلام میں بھی ہے ۔صلاحیت کا قائل ہونا عین انسانیت ہے یہ اس کے ساتھ ظلم ہے ماں جی آجکل اقدار، روایات اور اصول میلیا میٹ ہوچکے ہیں دنیا رنگین ہے زندگی رنگین تر ہے دولت کی چمک نے ہماری انکھیں خیرہ کر دی ہے اگر شرافت ، نرم مزاجی انکسار اور مذہب کی بات کر و تو لوگ کیاکیا نام دیتے ہیں ۔ دادی اماں نے میری آنکھوں میں موجود خوف کو پڑھی ۔میری پشانی پر طویل بوسہ دیا ہم دونوں کے بہتے آنسو اکھٹے بہے ۔ میں دولہا بن گیا ۔ ہمارا نکاح پڑھایا جارہا تھا یہ ایک روایتی نکاح تھا ۔ مجھے تعجب ہوا کہ چند سکوں کی مہر مقر کی گئی پھر ایک لمحہ آیا کہ میں ایک گڑیا کے قریب بیٹھا تھا ۔ میرے دل و دماغ اور سوچوں پر اس کی تعلیم سوار تھی ۔میں مٹی کا ایک بت تھا ۔مگر اس کی آواز نے مجھے چونکا دیا ۔۔۔ زندگی اللہ کی دی ہوئی نعمت ہے اگر یہ وقفہ ماندگی اللہ کے دین کے مطابق گذاردی جائے تو دنیا کے خوش قسمت ترین انسان تصور ہونگے میرا مقصد حیات تمہاری مال ودولت اور عزت وآبرو کی حفاظت ہے تمہارے والدین کی خوشنودی اور تمہاری خدمت ہے ، میں نے والدین سے یہی سیکھی ہے ۔ مدرسہ ، سکول ، کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم سے یہی سیکھی ہے۔ اور اسی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے ۔میں نے کسی ادارے سے تشدد نہیں سیکھی ۔میرے پاس ان کی باتوں کا نہ جواب تھا نہ ان پر تبصرے کے لئے الفاظ تھے میرا دل دھڑکا ۔۔ دھڑکن سے آواز آئی ۔۔۔میری تعلیم یافتہ بیوی ۔۔۔پھر مجھے دنیا کی چند ہستیوں کی زندگیاں یاد آگئیں حضرت خدیجہ الکبریؓ اپنی ساری دولت اور زندگی کالمحہ لمحہ فخر مو جودات ؐ پر تج دیتی ہیں امہات المومنینؓ صعوبتیں جھیلتی ہیں قائد اعظم فرماتے ہیں ۔ خدا بہتر جانتا ہے کہ میں اپنی بہن کی مدد کے بغیر کیا کچھ کرسکتا ۔

محمد علی جو ہر کی ماں اپنے زیور بھیجتی ہیں اور بیٹوں کو انگلینڈبھیجتی ہیں یادوں کا ایک تسلسل تھا ۔ جس میں دنیا کی اس رونق اور گلشن انسانیت کے اس پھول کی قربانیوں سے تاریخ جگمگا رہی تھی ۔ پھر ایک جملہ میری سوچوں میں خوشبو بن کر اتر گئی ۔۔۔۔میری تعلیم یافتہ بیوی ۔۔۔۔ میں نے دیکھا میری تعلیم یافتہ بیوی کالج جانے سے پہلے صحن میں جھاڑو دے رہی ہے کپڑے دھو رہی ہے مسکرا رہی ہے سبزیوں کی کیا ریوں میں نالائی کر رہی ہے میرے کچے کمرے کی دیواروں کی سفیدی کر رہی ہے مجھے آتے دیکھ کر مسکرارہی ہے کھڑی ہو رہی ہے میری حوصلہ افزائی کر رہی ہے میں تھک ہار کے گھر پہنچتاہوں ساری تھکن بھول جاتا ہوں رسول مہربان ؐ نے فرمایا اچھی اور نیک بیوی اللہ کی نعمت ہے گھر جنت ہے ۔ میرے کمرے میں سامان سلیقے سے رکھے ہوئے ہیں ۔ تنخواہ میرے ہاتھ میں رکھ رہی ہے جو مجھ سے ملتا ہے میری تعلیم یافتہ بیوی کی تعریف کر رہا ہے میں معمولی کپڑے خرید کے لے جاتا ہوں وہ مسکرا کر کہتی ہے ۔سلام ہو تیرے انتخاب پر ۔۔۔یہ گھر میری جنت ہے۔۔۔کہتی ہے کہ انسان اپنے کردار اور اخلاق کی خوشبوسے ساری دنیا کومعطر کر سکتا ہے ۔

اگرہماری تعلیم ہمارے چھوٹے سے گھر کو جنت بنانے اور ہماری مختصر زندگی کو خوبصورت بنانے میں ہماری مدد نہ کر ے تو اس تعلیم سے کیا فائدہ ۔ ایک دفعہ اس نے لفظ Contiguity کہا میں حیران ہوا تو معنیٰ بتائی ۔برابری۔۔۔۔ ایک دفعہ Tolirance بتایا میں نے سر جھکایا معنیٰ بتائی ۔ برداشت۔۔۔۔۔ ۔اس نے کہا کہ یہ سب تعلیم کی برکات ہیں ۔ اگر ہم میں حامیاں ہیں تو یہ ہماری تعلیم وتربیت کی کمزور یاں ہیں ۔ ادارہ خود تربیت نہیں کرتا اداروں میں تربیت دی جاتی ہے ۔اور اسلام کی شان وشوکت عظیم اخلاق ہے ۔ میں سوچنے لگا جس کو میں تعلیم کہتا ہوں وہ صرف ہنر ہے ۔ جس کو میں نہیں سمجھتا وہ تعلیم ہے ۔جو کسی کو خواب بھی بناتی ہے خوابوں کی شہزادی بھی ۔ خوابوں کا شہزآدہ بھی۔ میرے دل سے آہ نکلی ۔۔۔۔میرے رب میر ی قوم کو تعلیم یافتہ بنا ۔ تعلیم ہی کے ثمرات ہیں کہ ہر طرف برداشت ، امن ،چین ،سکون محبت اور احترام کی عطر بیز ہوائیں چلتی ہیں ۔ انسان دین و دنیا سے باخبر ہو کر اللہ کی رحمت کے سایے میں ہوتا ہے۔اور وہ سایہ امن ہے جو اللہ کی خصوصی عنایت ہے۔ مجھے اپنی تعلیم یافتہ بیوی پر فخر ہے تعلیم کا مفہوم یوں ہونا چاہیے اور یوں ہے بھی ۔

https://www.chitraltoday.net/2015/04/14/%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D9%84%DB%8C%D9%85-%DB%8C%D8%A7%D9%81%D8%AA%DB%81-%D8%A8%DB%8C%D9%88%DB%8C/]]>

You might also like
2 Comments
  1. muhammad javed hayat says

    my next article will satisfy u if i say u are the broad minded as u comments sir…

  2. sahibzada Dubai says

    big difference b/w this and ur last article . open mind is solution for all problems u face in ur everyday life.

Leave a Reply

error: Content is protected!!