Site icon Chitral Today

Education director treated as VVIP in Chitral

By Gul Hamaad Farooqi CHITRAL, April 11: Teachers and students of the Government Centennial Model High School and a primary school here on Saturday missed their classes just to welcome the director of education KP, Rafiq Khattak, who is on a visit to Chitral. Some parents and students complained to this correspondent that a large number of teachers left their classes and kept on waiting for the arrival of the director at GCMHS for hours to welcome him. Besides, students also missed their classes as they were asked to stand under the sun for hours to receive the director and shower him with rose petals. When the director finally arrived, some of the students were already outside the schools to present him guard of honour as if he was a VIP. Later, the director led a walk to motivate the people to send their children to government schools. The walk started from the Government Centennial Model High School and ended at the Govt Primary School Chitral. The participants were carrying banners and placards inscribed with messages to parents to enroll their children in the government schools. Later, a function was also held at the GPS Chitral where Muhammad Ashraf, the president of All Primary Teachers Association (APTA), presented some children before the director education for enrollment. Rafiq Khattak registered their enrollment and fill up the entry in the enrollment registration. He was also presented traditional gifts by APTA on arrival at the GPS. The director on the occasion also distributed awards among position holding students of the school.

چترال(گل حماد فاروقی) صوبائی ڈائریکٹر محکمہ تعلیم رفیق خٹک کے چترال کے دورہ کینٹنل ماڈل ہائی سکول اور چترال پرایمری سکول کے بچے دھوپ میں دو بجے تک انے دوران سکول کے بچے مسلسل سات گھنٹے انتظار کرتے رہے۔ صبح سات بجے سے لیکر تین بجے تک ان کو تپتی دھوپ میں کھڑا ہونا پڑا۔ ڈائیریکٹر وادی کیلاش گئے تھے جبکہ یہاں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر معین الدین خٹک کے کہنے پر گورنمنٹ س کا انتظار کرتے رہے۔ ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے چند طلباء نے کہا کہ وہ صبح سات بجے سے دھوپ میں قطار میں کھڑے ہیں تاکہ ڈائریکٹر صاحب کو خوش آمدید کہے اور ان کو پروٹوکول دے مگر ا بھی تک وہ نہیں آئے اور ان بچوں نے کچھ کھایا پیا بھی نہیں۔ جب ان بچوں کو زیادہ گرمی لگتی یا کھڑے کھڑے تھک جاتے تو قریب ہی برآمدہ کے سائے میں تھوڑی دیر کیلئے سستاتے مگر استاد کی ڈر کی وجہ سے پھر آکر قطار میں کھڑے ہوے۔ چترال بھر سے درجنوں اساتذہ نے اپنی کلاسیں چھوڑ کر ڈائریکٹر صاحب سے شرف ملاقات بخشنے کیلئے وہ بھی صبح سے انتظار میں تھے۔ایک ذمہ دار استاد نے بتایا کہ ان کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے ہدایت کی تھی کہ بچوں کو تیار رکھے۔اس دوران کلااس روم بند رہے اور کلاس روم سے فرنیچر (ڈیسک ، کرسی) بھی نکال کر باہر میدان میں رکھے تھے جہاں تقریب منعقد ہونا تھا۔ ڈائریکٹر تعلیم کے سکول آمد پر جو دو بجے کے قریب پہنچے انتہائی اہم شحصیات کی طرح ان کو پروٹوکول دی گئی۔ ان کو سکول کے بچوں نے گارڈ آف ہانر پیش کرتے ہوئے سلوٹ بھی مارا جبکہ ا ن کے راستے میں اسٹیج تک جانے والے راستے پر دونوں جانب طلباء کھڑے تھے ہاتھ میں کبوتر، غبارے اور پھولوں کے پتے پکڑے ان کو ویلکم ویلکم موسٹ ویلکم کہتے رہے ان کی آمد پر کبوتروں اور غباروں کو ہوا میں چھوڑا گیا اور ان پر پھول نچاور کرتے رہے۔ ڈپٹی کمشنر چترا ل کے نوٹس میں بھی یہ بات لائی گئی کہ سکول کے طلباء صبح سے دھوپ میں کھڑے ہوکر انتظار کررہے ہیں جبکہ اساتذہ نے اپنی کلاسیں اور سکول چھوڑ کر ان سے ملنے کیلئے وہ بھی سینٹینل ماڈل سکول میں کھڑے تھے۔ جس پر ڈپٹی کمشنر نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی ای او ایجوکیشن معین الدین خٹک سے رابطہ کرکے پوچھا کہ بچوں کو کیوں اتنی طویل دورانئے کیلئے دھوپ میں کھڑا کیا ہے جس پر ڈی ای او نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ ڈائریکٹر کے آمد پر تقریب بھی منعقد ہوئی اور بچوں میں انعامات بھی تقسیم ہوئے تاہم انہوں نے بھی ان اساتذہ سے پوچھنا گوارا نہیں کیا کہ انہوں نے صبح سے کیوں اپنی سکول اور کلاسیں چھوڑ کر ان کے انتظار میں کھڑے ہیں۔ ان سے ملاقات کے دوران بھی تمام اساتذہ اپنا اپنا دکھڑا سناتے رہے کسی استاد کے منہ سے یہ بات سسنے میں نہیں آئی کہ بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کیلئے کیا ہونا چاہئے۔خیبر پحتون خواہ میں پاکستان تحریک انصاف کے حکومت کا نعرہ ہے کہ وہ وی آئی پی کلچر کے حلاف ہے اور تبدیلی لانا چاہتے ہیں جب ایک سرکاری ملازم کو ملکہ برطانیہ کی طرح پروٹوکول دی جائے اور ان کی آمد پر سارا دن کلاسوں میں پڑھائی ضائع ہو تو یہ قوم خاک ترقی کرے گا اور تعلیم میں بہتری کیسے آئے گی۔ والدین کا مطالبہ ہے کہ صوبائی حکومت کو اس بات کا نوٹس لینا چاہئے کہ سرکاری سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ اپنی کلاسیں کیوں چھوڑ تے ہیں۔
]]>
Exit mobile version