چترال (بشیر حسین آزاد) ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن آزاد خان نے کہاکہ چترال جعرافیائی لحاظ سے ایک منفرد اور صوبہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا ضلع ہے جہاں سیکیورٹی کے تقاضے بھی مختلف ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ یہ ضلع اب تک پرامن ہے
اس سے قبل ڈی پی او چترال عباس مجید خان مروت نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن کے دوسرے اضلاع میں پولیس فورس کے افسران اور جوانوں کو اسپیشل رسک الاونس دی جارہی ہے لیکن چترال ضلع میں پولیس فورس اس سے محروم ہیں اور ٹی اے ڈی اے کو تنخواہ کے ساتھ ضم کرنے کی وجہ سے اس ضلعے کے اہلکاروں اور افسران کونقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ انہوں نے ضلعے کی وسعت کے پیش نظر ڈسٹرکٹ پولیس کی نفریوں میں خاطر خواہ اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مہمان خصوصی نے تربیت مکمل کرنے والے جوانوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر احسان للہ کو پریڈ ، نذیر احمد کو فائرنگ اور سجاد احمد کو کلاس ورک میں بہترین کیڈٹ کا انعام پیش کیا۔چترال لیویز کا کمانڈنٹ اور ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بعد ازاں ڈی آئی جی نے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز میں چترال پریس کے صحافیوں کے ساتھ مختصر گفتگو کرنے کے بعد دربار سے خطاب کرکے پولیس ملازمین سے ان کے مسائل دریافت کئے جن میں اسپیشل رسک الاونس کے عدم ادائیگی کے مسئلے کو دوبارہ دہرایا گیا جس پر انہوں نے یہ مسئلہ اعلیٰ حکام تک پہنچانے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے چترال تھانے کا بھی تفصیلی دورہ کیاجبکہ عمائدین علاقہ نے بھی ان سے ملاقات کی۔جس میں چترال پولیس اور ڈی پی او چترال کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔