چترال میں نرسوں نے احتجاج شروع کردی
چترال(گل حماد فاروقی) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال ، چلڈرن اینڈ ویمن ہسپتال جنگ بازار چترال میں نرسوں اور درجہ چہارم (کلاس فور سٹاف) عملہ نے ہڑتال کیا۔ جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامان کرنا پڑا۔
ا س سلسلے میں جب میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نور الاسلام سے جب ان کی وجہ پوچھی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ نرسوں کی تعداد کافی ہیں اور مریضوں کو سہولت پہنچانے کی پیش نظر ان کی محتلف وارڈوں میں ڈیوٹی لگائی گئی جس کی وجہ سے وہ ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں ہیں اور ہسپتال انتظامیہ کو اپنی مقاصدپورا کرنے کی پیش نظر اس قسم کے حربے استعمال کررہی ہیں۔
ایک چھوٹی بچی جو سخت بیمار تھی اس جب چلڈرن ہسپتال جنگ بازار لے جایا گیا وہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر گلزار احمد چائلڈ اسپیشلسٹ نے مریض کا معائنہ تو کیا مگر اسے کینولا لگانے کیلئے کوئی نرس موجود نہیں تھی۔ مریض کو جس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ لایا گیا تو وہاں موجود نرس نے بھی ڈیوٹی سے انکار کرتے ہوئے باہر نکل گئی۔ تاہم فوزیہ جاوید چارج نرس جو سی سی یو کا انچار ج بھی ہے وہ بدستور اپنی ڈیوٹی پر موجود رہی اور دن بھر اکیلی تمام مریضوں کا خدمت کرتی رہی جسے لوگوں نے نہایت سراہا۔
اس مسئلے کو جب ہسپتال کے ایم ایس کے نوٹس میں لایا گیا تو انہوں نے ڈاکٹر نثاراللہ کو ایمرجنسی وارڈ بھیجا تاکہ وہ معصوم بچی کو کینولا لگاکر اسے ڈرپ چڑھایا جاسکے۔ بعد میں چلڈرن وارڈ میں زینب اور آمنہ سلطانہ بھی ڈیوٹی پر حاضر ہوئے۔ ہسپتال میں درجہ چہارم سٹاف (وارڈ اردلی، چوکیدار، سویپر) وغیرہ نے بھی ہڑتال کیا ۔ ان سے جب اس ہڑتال کی وجہ پوچھی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اس ہسپتال میں کافی لوگ سفارشی بنیادوں پر بھرتی ہوئے ہیں جن میں 18 یہاں ڈیوٹی نہیں کرتے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان لوگوں کو کاغذوں میں گرم چشمہ، بونی وغیرہ ٹرانفسر کیا ہیں مگر زیادہ تر ان میں سے گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اکثر خاکروبوں نے اپنی جگہہ کم پیسوں پر دوسرے لوگوں کو ہسپتال میں لگایا ہے جو صفائی نہیں کرتے۔
جب ان کی تصدیق ہسپتال کے انتظامیہ سے کی گئی تو ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نثار نے کہا کہ اٹھارہ بندے نہیں تاہم بہت کم لوگ ایسے ہیں جو ڈیوٹی نہیں کرتے ہم نے ان کے بارے میں بارہا لکھا بھی ہے۔ چلڈرن اور گائنی وارڈ جنگ بازار میں ایک مریض کے تیمار دار نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ ہسپتال میں اندر نہایت گندگی ہیں اور یہ ایک ہسپتال نہیں بلکہ گندگی کے ڈھیر کا منظر پیش کرتا ہیں جبکہ بیت الحلاء اکثر بند ہیں اور ان کو استعمال کرنے والا صحت مند انسان بھی بیمار پڑتا ہے۔
چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے ہسپتال کے ایم ایس اور متعلقہ حکام سے پر زور مطالبہ کیا ہے جو ہسپتال میں جو فوج جم غفیر بھرتی ہوا ہے ان کو پابند کیا جائے تاکہ وہ اپنا ڈیوٹی کرے اور جو سٹاف گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں ان کو نوکری سے نکال کر ان کی جگہہ ایسے حقدار لوگوں کو بھرتی کیا جائے جو صحیح معنوں میں ڈیوٹی کرسکے اور مریضوں کو سہولت پہنچایا جاسکے۔ واضح رہے کہ ا س ہسپتال کے بارے میں اکثر مریض یہ شکایت کرتے رہتے ہیں کہ زیادہ تر سٹاف ڈیوٹی ہی نہیں کرتے اور گھر بھیٹے تنخواہ لے رہے ہیں۔