Icy Kalash valleys centre of attraction for tourists

چترال(گل حماد فاروقی) وادی کیلاش کی حسن میں اگر ایک طرف کیلاش کی محصوص ثقافت نے اضافہ کیا ہے تو دوسری طرف قدرت نے بھی اس جنت نظیر وادی میں اپنا رنگ بکھیرا ہے۔ وادی میں ایک طرف پہاڑوں پر پڑی ہوئی برف پگھل کر ندی نالوں میں آتا ہے تو دوسری طرف صاف پانی کے قدرتی چشمے بھی جگہہ جگہہ سے نکلتی ہے ۔ یہ پانی نہ صرف پینے ، آبپاشی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے قدرت کے اس انمول تحفے سے استفادہ کرتے ہوئے اس پر چھوٹے چھوٹے پن بجلی گھر بھی تعمیر کئے ہیں جو علاقے میں روشنی اور عوام کو سہولت دینے کے ساتھ ساتھ اس کی حوبصورتی میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ موسم سرما میں یہ ندی نالے نہایت حوبصورت منظر پیش کرتی ہیں حاص  بجلی گھر کیلئے پانی کا نالہ جہاں سے بہتا ہے اس کے کنارے پانی جم کر برف جم جاتا ہے اور نہایت حوبصورت لگتی ہے۔ وادی میں آئے ہوئے کراچی کے سیاحوں کا توجہ کا مرکز وہ قدرتی جگ بنا تھا جو پانی سے جم کر برف کا قدرتی جگ بنا تھا۔ پائپ سے ایک ایک قطرہ پانی ٹپکتا ہوئے نیچے سردی کی وجہ سے جم جاتا اور ساتھ ساتھ وہ جم کر برف بنتا رہا آحر میں ایک بڑے جگ یا گلوب کی شکل میں برف کا برتن بن گیا جس میں جب پانی کا قطرہ گرتا تو وہ پانی ہلتے ہوئے نہایت حوبصورت لگتا۔ کراچی سے آئی ہوئی ایک خاتون سیاح مس ریٹا نے کہا کہ میں یہاں آکر نہایت خوشی محسوس کرتی ہیں کیونکہ مغربی میڈیا میں پاکستان اور خیبر پحتون خواہ کے حلاف جو پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے مگر یہاں آکر گھر جیسا ماحول محسوس ہوتا ہے۔ ایک اور سیاح ماجد نے کہا کہ لوگ بیرون ممالک اور پاکستان میں دوسرے علاقوں میں جاتے ہیں مگر یہاں کیلاش وادی کی تو بات ہی کچھ اور ہے۔ ٖظفر احمد کا کہنا ہے کہ وہ جب کراچی سے نکلے تو ان کے ذہن میں عجیب قسم کے حیالات آتے تھے مگر جب کیلاش پہنچے تو ہمیں ایک جنت نظیر وادی دیکھنے کو ملی۔ کیلاش کی حوبصورتی کی بڑی وجہ یہاں کا مثالی پر امن ماحول اور قدرتی حسن بھی ہے۔ تاہم چند مقامات پر وادی کیلاش کی سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں اور گاڑیاں ایک مقامی شحص کی نجی اراضی میں سے گزرتی ہیں جس کا وہ ٹیکس لیتے ہیں جبکہ سڑکوں کی حالت بھی زیادہ بہتر نہیں ہے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ اگر وادی کیلاش کی سڑکوں کی حالت بہتر کیا جائے تو نہ صرف ملکی بلکہ کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی وادی کا رح کریں گے جس سے یقینی طور پر مقامی لوگوں کی معیشت پر اچھے اثرات پڑے گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *