Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

Poultry traders openly polluting Chitral river

چترال(گل حماد فاروقی) اگر پانی میں گندگی ڈال کر اسے آلودہ کیا جائے تو اس کے استعمال سے ہیپاٹائٹس بی، اور سی کے علاوہ دیگر کئی خطرناک مہلک بیماریاں لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ دریائے چترال کا پانی نہ صرف آبپاشی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اس پانی سے زیرین علاقوں کے لوگ وضواورغسل کرنے کے علاوہ پینے کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔

عبد الولی خان بائی پاس روڈ پر تحصیل میونسپل انتظامیہ نے بہت بڑا بورڈ لگایا ہے کہ دریائے چترال میں مرغیوں کا فضلہ اور دیگر گندگی نہ پھینکا جائے بصورت دیگرخلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی مگر اس کے باوجود روزانہ کئی من فضلہ اور گند اس دریا میں ڈالا جاتا ہے۔ چترال بازار میں مرغی فروش شام کے وقت دن بھر کا جمع شدہ مرغیوں کا فضلہ، آنتیں، پر، دیگر اعضاء اور کئی قسم کے دیگر گندگی ہتھ ریڑی میں ڈال کر اس کے اوپر بوری ڈالے اسے ڈھانپ لیتے ہیں تاکہ راستے میں کسی کو نظر نہ آئے اور جہاں بورڈ لگا ہے اس سے ذرا سا آگے جاکریہ سارا گند دریا میں پھینکتے ہیں یوں یہ لوگ اس بورڈ کی وجہ سے میونسپل انتظامیہ کی اس حکم کا احترام کرتے ہوئے عین اس بورڈ کے قریب نہیں ڈالتے۔

اس سلسلے میں جب چیف میونسپل آفیسر چترال سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اس کا اعتراف کرتے ہوئے بات کرنے سے معذرت کرلی کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔چند مقامی دکانداروں اور راہگیروں نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ روزانہ کئی من گندگی اور مرغیوں کا فضلہ اور بچا کھچا کچرا لوگ اس دریا میں ڈالتے ہیں جس سے ایک طرف بدبو پھیلتی ہے تو دوسری طرف اس سے کئی بیماریاں لگنے کا بھی خطرہ ہے۔دریا کے کنارے ایک مرا ہوا کتا بھی دیکھا گیا جو کسی نے دریا کے کنارے پھینکا ہے اور ٹی ایم اے کا عملہ اسے صحیح طریقے سے نہیں ڈھانپتے۔

مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ تحصیل میونسپل انتظامیہ TMA کے دفتر میں ڈیڑھ سو سے زیادہ لوگ بھرتی ہیں جن میں دس سے زیادہ تو صرف ڈرائیور ہیں مگروہاں جاکر صرف چند افراد نظر آتے ہیں باقی گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں یا اپنا ذاتی کاروبار کرتے ہیں۔ اکثر آگ لگنے یا کسی حادثے کی صورت میں فائیر بریگیڈ اس وقت پہنچتا ہے جب آگ سب کچھ راکھ کرلیتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ دس ڈرائیوروں میں ایک بھی موقع پر حاضر نہیں ہوتا۔ ٹی ایم اے کے ایل اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ان کے پاس صرف ایک ٹریکٹر ٹرالی ہیں جو ہسپتال سے فارغ نہیں ہوتا تو باقی گند کو کیسے اٹھائے؟ چترال کے سیاسی اور سماجی مکتبہ فکر نے مطالبہ کیا ہے کہ دریائے چترال کے کنارے حفاظتی دیوار تعمیر کی جائے اور تمام دکانداروں کو سختی سے پابند کریں کہ وہ دریا میں مرغیوں، اور قصائیوں کے دکانوں کا فضلہ جات نہ پھینکیں تاکہ لوگ متعدی بیماریوں میں مبتلا نہ ہو۔

 

]]>

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!