The deprivation of Arkari valley
چترال(کریم اللہ)اب جبکہ جدید ٹیکنالوجی اور کمیونکیشن کی ترقی کی بدولت دنیا گلوبل ویلج بن گئی ہے اور دنیا کے ایک کونے میں وقوع پذیر ہونے والے حالات وواقعات سیکنڈوں میں دوسرے کونے تک پہنچ جاتے ہیں اسی جدید ٹیکنالوجی نے انسان کے بہت سارے مسائل حل کر کے دنیا کے ساتھ ہر سیکنڈ کنکٹ رکھنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔
پاکستان کے شمال میں واقع ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں میں واقع چترال کے بیشتر حصے اس جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ انفراسٹریکچر اور کمیونیکشن کی ابتر صورتحال کے باعث علاقہ ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے لیکن خوش قسمتی سے اس سال چترال میں کمیونیکشن کے ان مسائل کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ٹیلی نار نے ضلع کے کونے کونے میں سروس دینے کا فیصلہ کیا اس حوالے سے چترال کے مختلف علاقوں میں ٹاؤر نصب کرنے اور پہلے سے نصب شدہ ٹاؤرز کی مرمت کا کام تیزی سے جاری ہے جبکہ بہت سارے مقامات میں آزمائشی سروس بھی شروع ہوچکا ہے جبکہ چترال ٹاؤن سے صرف تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تحصیل لوٹکوہ کی خوبصورت ترین ویلی آرکاری اس مرتبہ بھی فون کی سہولیات سے محروم رہا کیونکہ اس پورے ویلی میں ٹاؤر نہ ہونے کی وجہ سے سگنل کام نہیں کر رہے ہیں۔
علاقے کے عمائدین کا کہنا تھا کہ ہم تو موجودہ ایم این اے اور اس سے قبل اسکے والدمحترم کو باربار ووٹ دیتے آرہے ہیں اسی امید کے ساتھ کہ علاقے کی محرومیوں کا آزالہ ہو جائے لیکن انہوں نے ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ نوجوان سماجی وسیاسی ورکر اور کراچی میں چترالی اسٹوڈنٹس تنظیم کے سابق راہنما محمد شریف خان نے بتا یا کہ علاقے میں آگاہی وشعو ر نہ ہونے کی وجہ سے منشیات کا استعمال روز بروز بڑھ رہی ہے اور نوجوان اسی لت میں بری طرح دھنستے جارہے ہیں۔ ان مسائل سے نکالنے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت ، عوامی نمائندے او ر غیر سرکاری تنظیمات اپنا بھر پورکردار اداکرے خاص کر کمیونیکشن کے سلسلے میں جلد از جلد ہنگامی اقدامات اٹھا کر علاقے کو بھی بیرونی دنیا سے کنکٹ کرنے کا بندوبست کیا جائے اس سلسلے میں علاقے کے عمائدین نے ایم این اے شہزادہ افتخارالدین سے بھر پور مطالبہ کیا کہ ٹیلی نار کے اعلیٰ عہدے داروں سے رابطہ کرکے آرکاری ویلی میں بھی ٹیلی فون سروس کی بحالی کو یقینی بنائے۔
]]>