A cabby's complaint
چترال(گل حماد فاروقی)۔ چترال ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے ٹیکسی ڈرائیور رحمت ولی نے آلٹو کار میں 27 سواری بٹھاکر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا اور پھر اپنا ہی ریکارڈ توڑتے ہوئے اگلی بار 34 سواری بٹھاکر کامیاب مظاہرہ کیا۔ رحمت ولی کا کہنا ہے کہ میں نے پاکستان اور چترال کا نام روشن کرنے کیلئے اپنی گاڑی داؤ پر لگادی اور ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تاہم مجھے کسی بھی سرکاری اہلکار یا غیر سرکاری ادارے کی طرف سے حوصلہ افزائی کا سند تک نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے چھوٹے سے آلٹو کار میں 34 سواریاں بٹھاکر کامیاب مظاہرہ کیا تو وہ تمام اخبارات میں چھپ گیا اور محتلف ٹی وی چینل پر نشرہوا مگر صوبائی یا وفاقی حکومت کی طرف سے مجھے کوئی تعریفی سند تک نہیں ملا۔ انہوں نے کہا میرا چھوٹا سا آلٹو کار ہے جسے میں ٹیکسی کے طور پر چلاکر اپنے اہل حانہ کیلئے روزی روٹی کماتا ہوں مگر ملک کا نام روشن کرنے کیلئے میں نے نہایت حطرہ مول لیتے ہوئے اس میں 34 مسافر بٹھاکر مظاہرہ کیا میری خواہش تھی کی گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں میرا نام آئے مگر گینز بک میں میرا نام نہیں آیا۔ انہوں نے مقامی انتظامیہ سے بھی گلے شکوے کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے بھی مجھے کوئی ایوارڈ نہیں دیا۔ رحمت ولی خان کا وہ آلٹو کار جس میں چونتیس سواری بٹھاکر مظاہرہ کیا تھا اسے اس نے چترال سے سو کلومیٹر دور گوبور وادی بھی لے گیا تھا جو اس کچے اور نہایت خراب سڑک پر پہلا آلٹو کار کا سفر تھا۔ گوبور گرم چشمہ سے آگے افغانستان کے سرحد کے قریب واقع ہے جس کی سڑک پتھریلی اور نہایت خراب حالت میں ہے۔ رحمت ولی خان کا کہنا ہے کہ میں نے پہلی بار آلٹو کار اس وادی میں لے جاکر ایک نیا باب رقم کیا مگر اس پر بھی مجھے کوئی پزیرائی نہیں ملی۔ رحمت ولی خان کا آلٹو کار اب اس کے گھر کے سامنے کھیتوں میں کھڑا ہے جس کی ٹائر بھی پنچر ہوچکے ہیں اور اب مقامی بچوں کیلئے ایک تماشہ بنا ہے ۔ کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے نابیگ ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ رحمت ولی خان نے پہلی بار آلٹو کار میں چونتیس سواری بٹھاکر عالمی ریکارڈ قائم کیا مگر صوبائی یا وفاقی حکومت کی طرف سے اس کی کوئی پذیرائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ رحمت ولی خان کو کم از کم ایک نیا گاڑی دی جائے تاکہ وہ اس پر اپنے اہل حانہ کیلئے رزق حلال کما سکے۔
]]>