Protest held against misuse of development funds
چترال(گل حماد فاروقی)چترال کے محتلف ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی کے حلاف احتجاجی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین نے ایک ریلی بھی نکالی جو چیو پل سے شروع ہوا اور جونالی میں حتم ہوکر ایک احتجاجی جلسے کی صورت احتیار کرلی۔پولو گراؤنڈ چترال میں احتجاجی جلسے کی صدارت قاضی عبد الرؤف نے کی جلسے میں تمام سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کے رہنماؤں کے علاوہ سول سوسائیٹی کے نمائندوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ چترال میں عبد الولی خان بائی پاس روڈ جو جون 2011 میں مکمل ہونا تھا ابھی تک ادھورا پڑا ہے اور سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سڑک کا ٹھیکدار گورنمنٹ ڈگری کالج دیر بالا میں لیبار اٹنڈنٹ (۷ سکیل) کا سرکاری ملازم ہے مگر ان کے ساتھ پولیس بطور سیکورٹی گارڈ بازار میں پھرتے ہیں اور سڑک پر کوئی کام نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ چترال سکاؤٹس ہیڈ کوارٹر کے قریب مولین گول نالہ پر جو پُل بن رہاہے اس میں مقامی ٹھیکدار نہایت ناقص سامان استعمال کررہاہے اور خدشہ ہے کہ معمولی سیلاب سے یہ پل بہہ کر دریا برد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گولین واٹر سپلائی سکیم پر حکومت نے 34 کروڑ روپے خرچ کئے مگر اس میں نہایت ناقص پائپ استعمال کئے گئے جو جگہہ جگہہ سے پھٹ چکے ہیں اور جولائی میں رکن اسمبلی سلیم خان نے صرف اپنے ذاتی مفاد کیلئے اس کا افتتاح بھی کیا جسے ٹھیکدار نے بھاری کمیشن سے نوازا مگر لوگ ابھی تک پانی سے محروم ہیں جبکہ اس منصوبے کے تحت گولین کا پانی دنین، بکرآباد اور بازار کو جانا تھا جبکہ انگار غون کا پانی بلچ، سنگور ، سین لشٹ وغیرہ کو تقسیم ہونا تھا مگر وہ لوگ ابھی تک پانی کیلئے ترس رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب حکام اس کا نوٹس لے اور محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران اور ٹھیکدار کے حلاف کاروائی کرکے ان سے چونتیس کروڑ روپے برآمد کرے۔ انہوں نے کہا کہ گولین گول پن بجلی گھر اگلے سال مکمل ہورہا ہے جبکہ چترال انتہائی مشکل ترین بجلی کی بحران سے گزر رہا ہے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ گولین بجلی گھر سے چترال کو تیس میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے اور سینگور بجلی گھر جو 1975 میں بنا تھا اس کی بھی اپ گریڈیشن کرکے اسے چار میگا واٹ تک بڑھایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل گریڈ سے جو بجلی آتی ہے اس کی وولٹیج نہایت کمزور ہے اور اس کی وولٹیج بھی پچاس سے 220 تک بڑھایا جائے۔جلسہ میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس کے تحت قومی احتساب بیور و کے چئیرمین اور ڈائیریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ گولین واٹر سپلائی سکیم میں جو گپلہ ہوا ہے اس کی تحقیقات کی جائے اور متعلقہ لوگوں کو گرفتار کرکے ان کو کھڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ قومی خزانے کو کوئی اس طرح بے دریغی سے نہ لوٹے۔ کیونکہ اس منصوبے میں نہ تو پائپ معیاری ہے نہ صحیح طریقے سے لگایا گیا ہے۔گولین گول سے تیس میگا واٹ بجلی چترال کو دی جائے اور چترال بائی پاس روڈ بلا تاحیر مکمل کی جائے۔اور نیشنل گریڈ کے کم وولٹیج پر قابو پایا جائے
جلسے سے افسر علی، مولانا عبد الطیف صدر عوامی نیشنل پارٹی، مولانا شیر عزیز امیر جماعت اسلامی، امیر خان سابق تحصیل ناظم، عبد الولی ایڈوکیٹ صدر قومی وطن پارٹی، غلام حضرت انقلابی ایڈوکیٹ آل پاکستان مسلم لیگ، محمد کوثر ایڈوکیٹ جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ، سعید احمد، مسلم لیگ ق ، انیس الرحمان پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔جلسے میں چترال کے محتلف علاقوں سے لوگوں نے شرکت کی اور پر امن طور پر منتشر ہوا۔
]]>