Arrest of corrupt C&W officials in Booni hailed
بدعنوانی کے کیس میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے چار افسرا ن گرفتار۔ ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے۔ چترال(نامہ نگار) بدعنوانی کے الزام میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو (کمیونیکیشن اینڈ ورکس) کے چار افسران گرفتار۔ ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر بونی کے پولیس کے حوالہ کے گئے۔ ایس ایچ او تھانہ بونی انسپکٹر عتیق الرحمان کے مطابق ٹھیکدار سبحان الدین کے شکایت پر ایگزیکٹیو انجنئر نجم الاسلام، سب ڈویژنل آفیسر بونی ریاض ولی شاہ، سب ڈویژنل آفیسر چترال مقبول اعظم اور سب انجنئیر محمد نواب کے حلاف عدالتی احاطے میں جوڈیشل لاک اپ کی تعمیر میں ناقص اور غیر معیاری میٹریل کے استعمال پر مقدمہ درج نمبر 48 مورحہ 12 مارچ کو درج ہوا تھا۔ مقدمہ کے اندراج پر ان افسران نے عدالت سے قبل از گرفتاری ضمانتیں منظور کروالی (BBA) تاہم منگل کے روز اس میعاد حتم ہونے پر یہ ملزمان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد حسین کے عدالت میں پیش ہوئے جس پر فاضل سیشن جج نے ان کی ضمانتیں منسوح کرکے بونی پولیس کو ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔ ان ملزمان کو بدھ کے روز ایڈیشنل سیشن جج کے عدالت میں پیش کئے گئے جن کی ہدایت پر ان کو ڈیوٹی آن مجسٹریٹ ، سول جج، علاقہ قاضی محمد اسحاق خان کے عدالت میں پیش کئے گئے کیونکہ سول جج بونی رحمت اللہ محسود چھٹی پر تھے۔ اس موقع پر عدالتی احاطے میں کثیر تعداد میں ٹھیکدار برادری، محتلف سول محکموں کے افسران بھی ان ملزمان کے ساتھ بطور معاون عدالت پہنچ گئے۔ سول جج محمد اسحاق خان نے ان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر بونی پولیس کے حوالہ کیے۔ ان کو اگلے روز دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ان ملزمان کو جب چترال عدالتی احاطے میں لائے گئے تو کثیر تعداد میں ان کے حامی ٹھیکدار برادری بھی موجود تھی۔ محکمہ تعلیم کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر حاجی نثار محمد خان بھی ان کے سفارش کیلئے جج کے کمرے میں پہنچ گئے۔ ان ملزمان کو عدالت میں پیشی کے دوران کسی کو بھی کیمرے کی استعمال کی اجازت نہیں تھی اور کچھ ادارے اس معاملے بھی بِک بھی گئے۔ عدالت کے کمرے سے جن ان ملزمان کو باہر نکالا جانے لگا تو عدالت کے ایک مقامی اہلکار نے با آواز بلند سب لوگوں کے عدالت کے احاطے سے باہر نکلنے کا حکم سنایا کہ یہ عدالتی حکم ہے تم لوگ سب باہر نکل جاؤ تاکہ ان ملزمان کو شرمندگی نہ اٹھانا پڑے اور جب ان کو باہر نکالا گیا تو ان ملزمان کو وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ باہر نکال کر ایک ٹھیکدار کے نجی گاڑی میں بٹھائے گئے جن کی ڈرائیونگ بھی وہ ٹھیکدار خود کر رہے تھے۔ اس دوران چترال اور بونی پولیس خاموش تماشائی بنتے رہے اور ان کی جرئات نہیں ہوئی کہ ان ملزمان کو پولیس کے گاڑی میں بٹھائے جس طرح دوسرے غریب لوگوں کو بٹھاتے ہیں۔ ملزمان نے رات بھر صحافی برادری، ٹھیکدار برادری اور دعوت عزیمت کے اہلکاروں سے فون پر رابطہ کرتے ہوئے ان کو اکسایا کہ بونی کے جج نے پامیر ہوٹل میں بونی کی ایک لڑکی لائی ہے حالانکہ اس لڑکی کے ساتھ اس کی ماں، بیٹا، دو بھائی بھی موجود تھے مگر ٹھیکدار براداری اس پر تلی ہوئی تھی کہ جج کو بدنام کیا جائے۔ جن کو مقامی میڈیا کی بھر پور تعاون حاصل تھا رات دس بجے تک چترال پریس کلب کے اہلکار ہوٹل میں موجود تھے تاکہ جج کے حلاف ان کو کوئی خبر ملے اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے افسران کو خوش کرے جو ہمیشہ صحافی براداری کو خوش کرتے رہتے ہیں چترال کے عوام نے اس بات پر نہایت تشویش اور خیرانگی کی اظہار کیا کہ یکم اپریل کو ان چار افسران کو گرفتار کیا مگر کسی مقامی و غیر مقامی صحافی نے ان کا کوئی خبر نہیں لگایا۔ اور جب ان کو عدالتی احاطے میں لایا گیا تو بعض صحافیو ں کو دیکھا گیا کہ محکمے کے لوگ اور ٹھیکدار برادری ان کو ایک کونے میں لے جاکر ان کا مٹی گرم کرنے لگا تاکہ وہ یہ خبر نہ لگائے۔ ان ملزمان کے حامیوں نے بھر انداز میں اپنا کردار ادا کیا اور صحافی براداری کو خریدا۔ بعض صحافیوں کو با اثر افراد کے فون بھی آتے رہے تاکہ کسی قسم کی کوریج نہ کرے۔ صحافیوں کو معاشرے کی آنکھ، کان اور زبان سمجھا جاتا ہے جب وہ بھی کرپٹ عناصر کے ہاتھوں بک جائے تو پھر اس ملک کا خدا ہی حافظ ہو۔ دریں اثناء تحفظ حقوق بونی کے اہلکاروں نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے کرپٹ عناصر کے گرفتاری پر خوشی کا اظہار کیا اور عدلیہ کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اب بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا ہوا ہ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ان کے حلاف مکمل تحیقیات کی جائے کہ انہوں کس کس منصوبے میں غبن کیا ہے۔ اور محکمے کے اہلکاروں کی اثاثے بھی چیک کیا جائے کہ انہوں نے کتنے اثاثے بنائے ہیں۔ اس سلسلے میں جب پولیس اسٹیشن بونی سے جب ایف آئی آر کی نقل اور دیگر معلومات لینے کی کو شش کی تو انہوں نے معلومات دینے سے انکار کیا۔ جس سے لگتا ہے کہ ان افسران نے بونی پولیس کو بھی خوش کیا ہے۔]]>
Sir,I beg to state and can say on oath that the allegations against C&W department officials are false. I can sure you that none of the officers of this C&W department is involved in corruption. Had there been corruption, the police would have arrested them long ago. These four or five officers were arrested only on the order of a judge who was not a Chitrali and did not understand the cultural values and integrity of the whole people of Chitral. Our culture does not allow such an insult with the officers of a department that has been working for the development of Chitral. What is the proof of corruption against these officers, I think there is none. If they had taken commission, why the contractor did not bring this into the notice of the judge or any other authority before. Remember also ‘Al rashi wal murtashi kila huma fil nari’. I say that if someone is stealing public money or taking bribe, he or she should not be humiliated by handcuffing. It should be left to God Almighty to decide his fate on the day of judgement.
I think my stance on this is clear to everyone. I pray that the arrested officers are released with dignity and honour so that they and their colleagues can continue the good work they did in the past such as in black topping the road from Booni to my hometown of Mastuj. Whenever I drive my Suzuki on this Pakka road, (in dreams) I pray for these officers.
M. Wali,
Mastuj.